علما، انٹرنیٹ اور شوشل میڈیا: مثبت استعمال کی چند راہیں

علما، انٹرنیٹ اور شوشل میڈیا: مثبت استعمال کی چند راہیں

علما، انٹرنیٹ اور شوشل میڈیا: مثبت استعمال کی چند راہیں

علما، انٹرنیٹ اور شوشل میڈیا: مثبت استعمال کی چند راہیں

از: عبدالعلیم دیوگھری

دورِ جدید میں ٹیکنالوجی کے میدان میں برپا ہونے والے غیر معمولی انقلابات و تغیرات کے باعث انسانوں کے رجحانات اور فکر و نظر کے زاویے بدل گئے ہیں، اس انقلاب کے زیر اثر انسانی زندگی میں کئی خوشگوار اور مثبت بدلاؤ دیکھنے کو ملے اور زندگی کے معاملات میں کافی آسانیاں اور سہولتیں میسر ہوئیں، لیکن ان کے ساتھ ساتھ لغویات و لہویات، فضول مشاغل، بےکار مصروفیتوں، تفریحی سرگرمیوں اور غفلت و سرمستی کے اسباب بھی وافر مقدار میں دستیاب ہو گئے۔ ان جدید طرز کی اور چکاچوند کر دینے والی چیزوں کے طلسم میں انسان ایسا گرفتار ہوا کہ اپنے مقصد حیات کو یکسر فراموش کر بیٹھا، اب ان کی شب و روز کی بیش قیمت ساعتیں ان لاحاصل مصروفیتوں کی نذر ہوکر رہ جاتی ہیں، اسکرین کی پرفریب چمک سے آنکھیں تو روشن رہنے لگی ہیں؛ لیکن دل کی دنیا تیرہ و تاریک ہوکر رہ گئی ہے۔

 

موبائیل اور ہماری زندگی

اسمارٹ فون، انٹرنیٹ اور شوشل میڈیا کا استعمال اور ان پر فعال رہنا ہر فرد کی مشغولیتوں کا اہم حصہ بن چکا ہے، انٹرنیٹ کی بدولت آج معلومات کا نیا جہاں متعارف ہوا ہے جہاں ہر لمحہ علم کا نیا باب کھلتا رہتا یے۔ اس جدید علمی سمندر سے ہر خاص و عام اپنی ضرورت کے موتیاں چن رہا ہے؛ مگر علما کی جماعت اس حوالے سے انتہائی غفلت و سرد مہری کی شکار ہے، اس فاصلے کی ایک نفسیاتی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ زمانۂ طالب علمی سے ہی انھیں موبائیل فون اور انٹرنیٹ سے کنارہ کشی کی تلقین کی گئی ہے، اور انھیں یہ باور کرایا گیا ہے کہ یہ چیزیں ان کے لیے زہر ہلاہل کی مانند ہیں۔ طالب علمی کے دور میں یقینا موبائیل فون ان کی تعلیمی ترقی کی راہ کا روڑا بن سکتا تھا، اس لیے اساتذہ اس تلقین کے حوالے سے بالکل حق بجانب ہیں۔

مگر اساتذہ کی ان باتوں پر طلبہ کس درجہ عمل پیرا ہوتے ہیں، انھیں خوب معلوم ہے۔

خیر یہاں یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ جب موبائیل ہماری زندگی کا جزو لاینفک بن چکا ہے تو اس کے افادیتی پہلؤوں سے کام کیوں نہ لیا جائے؟ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”علم و حکمت مومن کا گمشدہ مال ہے؛ لہذا جہاں بھی ملے لے لو کہ اس پر سب سے زیادہ مومن کو حق حاصل ہے“

لہذا اس مبارک فرمان کی روشنی میں ہمیں یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ صبح و شام موبائیل فون کی برائیاں بیان کرنے کے بجائے ہم کس طرح اس کے مثبت طریقۂ استعمال کی راہ اپنا سکتے ہیں اور کس طرح اپنی علمی زندگی میں اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟ آئیے اس حوالے سے کچھ بات کرتے ہیں۔

 

 

انٹرنیٹ معلومات کی وسیع دنیا

انٹرنیٹ کی دنیا نوع بہ نوع معلومات سے بھری پڑی ہے، صحیح نیت اور سچی طلب کے ساتھ جو شخص اس سے فائدہ اٹھانا چاہے وہ ضرور اپنا مطلوبہ جوہر حاصل کر سکتا ہے۔

انٹرنیٹ پر اگر چہ معلومات کی بہتات ہے، لیکن اس سے استفادہ کرنے میں احتیاط برتنا بےحد ضروری ہے، انٹرنیٹ کی وادیِ خارزار میں ہوش و خرد کا چراغ تھام کر چلنا بہت ضروری ہے۔

انٹرنیٹ پر بےشمار ویب سائٹس موجود ہیں، ان میں سے کئی ایسی ہیں جو خالص علمی، تحقیقی، فکری، ادبی، تجزیاتی اور تعلیمی و معلوماتی مواد سے لبریز ہیں، اسلامی ویب سائٹس کا دامن بھی اس حوالے سے تشنہ نہیں ہے، اسلامی علوم، حدیث و تفسیر، فقہ و فتاوی، عقائد و کلام اور ادب و فلسفہ وغیرہ جیسے علوم پر مشتمل بہت سی ویب سائٹیں موجود ہیں، کئی ایسے آنلائن مکتبات موجود ہیں جہاں قدیم و جدید، نادر و نایاب اور مقبول و مشہور کتابوں کا وسیع ذخیرہ موجود ہے، علم و تحقیق کے شیدائیوں کو ان سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے، ہم مضمون کے اختتام پر ان شاء اللہ ایسی چند ویب سائٹوں کی فہرست بھی پیش کریں گے۔

 

ویب سائٹ کا انتخاب

یہاں پر بطور مشورہ یہ عرض کر دینا مناسب سمجھتا ہوں کہ ہر ویب سائٹ اور اس کے مندرجات قابل اعتماد و استناد نہیں ہوا کرتے ہیں، جس طرح ہر کتاب اور اس کے مشمولات لائق اعتماد نہیں ہوتے ہیں؛ لہذا جس طرح کتابوں کے انتخاب میں دقت نظری اور سوچ بچار سے کام لینا پڑتا ہے اسی طرح ویب سائٹس کے مواد کے انتخاب میں بھی دیدہ ریزی اور ہوشیاری سے کام لینا ضروری ہے، ہر عربی متن کو مستند سمجھنے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے، بالخصوص فقہی مسائل کے باب میں زیادہ دھیان رکھنا چاہیے؛ کیوں کہ عربی ویب سائٹس پر عرب علما کے فتوے ہوتے ہیں اور ظاہر سی بات ہے کہ ان میں سے اکثر کا فقہی مشرب احناف سے مختلف ہوتا ہے؛ تاہم علمی استفادے کی غرض سے انھیں دیکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

یوٹیوب کا صحیح استعمال

انٹرنیٹ کی بات ہو اور یوٹیوب کو نظر انداز کر دیا جائے یہ ممکن نہیں ہے، عموما یوٹیوب پر لوگ وقت گزاری کے لیے وارد ہوتے ہیں؛ لیکن یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ یوٹیوب محض خرافات اور لغویات کا مرکز نہیں ہے؛ بلکہ یہاں علمی مواد بھی وافر مقدار میں دستیاب ہیں، تعلیمی ویڈیوز، لیکچرز، ڈبیٹس، مختلف زبانوں کے کورسز اور سانئس و ٹیکنالوجی سے جڑی معلومات کا ایک جہان یہاں آباد ہے، سیکھنے کی طلب رکھنے والوں کے لیے یہ عمدہ پلیٹ فارم ہے۔ علما کو محض دینی معلومات میں سمٹ کر نہیں رہنا چاہیے؛ بلکہ دینی علوم کے علاوہ سائنسی، فکری، تاریخی، ادبی، فلسفیانہ مباحث اور دیگر مذاہب سے جڑی معلومات سے بھی تھوڑی بہت شد بد رکھنی چاہیے۔

فضول اور غیر ضروری مواد کو دیکھنے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے اگر علمی مواد سے استفادہ کی عادت ڈال لی جائے تو علم و مہارت میں حیرت انگیز ترقی حاصل کی جا سکتی ہے۔

 

فیسبوک کا درست استعمال

جہاں تک بات شوشل میڈیا کی ہے تو اس میں فیسبوک کو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہے، کہ وہ باہمی روابط کا بہترین پلیٹ فارم ہے، لوگ اس کا استعمال عموما تفریحی مواد سے لطف اندوزی کے لیے کرتے ہیں، اس تفریحی سرگرمی سے اگر کچھ استفادے کی راہ نکل جائے تو کتنا اچھا ہو۔ یہ کچھ مشکل نہیں ہے، آج کل بہت سے کہنہ مشق ادیب، افسانہ نگار، شاعر اور قلم کار حضرات وغیرہ اپنی تخلیقات اور مضامین فیسبوک پر نشر کرتے ہیں، اور یہ چیز بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے، اسی طرح بہت سے اہل علم اپنے علمی و فکری نوادرات بھی لکھتے ہیں اور پوسٹ کرتے ہیں۔ بہت سے کالم نگار اور صحافی حضرات حالات حاضرہ پر اپنے تبصرے اور تجزیے شائع کرتے ہیں۔ فیسبوک پر اس طرح کے لوگوں کو فہرست دوستاں میں شامل کر لیا جائے یا انھیں فالو کر لیا جائے تو جب بھی فیسبوک کھولا جائے گا، فیڈ پر ان کی تخلیقات اور دلچسپ تحریریں نظر نواز ہوں گی، جن کو پڑھ کر جہاں طبیعت خوش ہوگی، وہیں غیر شعوری طور پر زبان و ادب کی اصلاح بھی ہوتی رہےگی، اور ان قلم کاروں کو دیکھ کر خود کے دل کے اندر بھی لکھنے کا داعیہ اور جذبہ پیدا ہوگا۔

ٹائپنگ سیکھیے

بات لکھنے لکھانے کی چل رہی ہے تو اس مناسبت سے یہ عرض کر دینا چاہتا ہوں کہ آج کے دور میں موبائیل کیبورڈ کے ذریعے ٹائپنگ ضرور سیکھنی چاہیے، قلم کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے؛ لیکن ٹائپنگ کو کسی قیمت پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے، قلم و کتاب ہی اہل علم کا سرمایہ ہیں اور ٹائپنگ در اصل قلم کی جدید اور ڈیجیٹائزڈ شکل ہے۔

پھر یہ بات بھی ہے کہ محض مطالعہ اور معلومات کے جمع کرنے پر تکیہ نہیں کرنا چاہیے؛ بلکہ اپنے علوم و افکار اور خیالات دوسروں تک بھی منتقل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس ڈیجیٹل دور میں اس کا بہترین اور سہل طریقۂ کار یہ ہے کہ مضامین لکھے جائیں اور واٹسپ، فیسبوک وغیرہ جیسے پلیٹ فارم پر شائع کیے جائیں۔

پڑھنے اور لکھنے سے ہی اہل علم کی پہچان ہوتی ہے، اگر قلم پکڑنا چھوڑ دیا جائے تو قلم زنگ آلود ہو جاتا ہے، پھر ایسا وقت بھی آ جاتا ہے کہ ایک سطر لکھنے میں بھی انگلیاں کانپنے لگتی ہیں۔

بعض لوگ شکوہ سنج ہوتے ہیں کہ ہمیں لکھنا نہیں آتا ہم کیسے لکھیں؟ اس کا سیدھا سادہ جواب یہ ہے کہ لکھنا شروع کیجیے، ایک لفظ ہی لکھیے؛ مگر لکھیے کہ الفاظ سے مل کر جملے بنتے ہیں، بہت سے جملوں سے پیراگراف اور پیراگراف سے مضمون تیار ہوتا ہے۔ یاد رکھیے کسی بھی چیز کو سیکھنے کا سب سے مشکل مرحلہ اس کو شروع کرنا ہوتا ہے، جب شروع کر دیا جائے تو ساری مشکلیں آسان ہو جاتی ہیں؛ اسی طرح لکھنے کا عمل اس وقت تک مشکل ہے جب تک لکھنے کی شروعات نہ کی جائے؛ لہذا ہر شخص کو خواہ وہ عالم ہو یا غیر عالم اپنے اندر یہ صلاحیت ضرور پیدا کرنی چاہیے کہ وہ اپنے خیالات کو ذہن کے آبگینے سے نکال کر کاغذ کے سفینے پر منتقل کر سکیں۔

 

مضامین کی اشاعت

لکھنے کے بعد مرحلہ شائع کرنے کا آتا ہے، مضامین فیسبوک واٹسپ وغیرہ پر شائع کیے جا سکتے ہیں، اور اگر کوئی وسیع پیمانے پر اپنے مضمون کو شائع کرنا چاہتا ہے اس کو چاہیے کہ جو ویب سائٹیں مضامین کی نشر و اشاعت کا کام کرتی ہیں انھیں اپنے مضامین ارسال کیے جائیں۔

یہاں دقت پھر یہ آتی ہے کہ مضامین کی اشاعت کے حوالے سے اکثر ویب سائٹ کے اصول و شرائط بڑے سخت ہوتے ہیں، اور عموما اچھے قلم کاروں کی تحریریں ہی ان پر شائع ہوتی ہیں، ایسے میں نوآموز قلم کاروں کے لیے ایک سنہرا موقع ہے کہ وہ اپنے مضامین ”اردو مضامین“ (urdumazameen.com) پر شائع کروا سکتے ہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے لکھے ہوئے مضامین درج ذیل پتے پر ارسال کر دیں، بس اس معمولی سی شرط کا لحاظ کیا جائے کہ وہ مضمون کسی اور ویب سائٹ پر شائع نہ ہوا ہو۔ مضمون شائع ہونے کے بعد اس کا لنک مضمون نگار کو ارسال کر دیا جاتا ہے۔

مضمون بھیجنے کا پتہ:

واٹسپ نمبر 6206669827

ایمیل پتہ: taadeeb72@gmail.com

 

اب ہم چاہتے ہیں کہ چند مفید اور کار آمد ویب سائٹوں کی فہرست پیش کر دی جائے؛ تاکہ استفادے کی راہ مزید ہموار ہو سکے۔

 

فتاوی ویب سائٹس:

1. دارالافتاء دار العلوم دیوبند

https://darulifta-deoband.com/

 

2. جامعہ بنوریہ عالمیہ دارالافتاء

https://www.banuri.edu.pk/darulifta

 

3. دارالافتاء دارالعلوم کراچی

https://darulifta.info/d/darululoomkarachi

 

فقہ و فتاوی سے متعلق ان تینوں ویب سائٹوں کا فقہی منہج حنفی ہے اور تینوں مستند سمجھے جاتے ہیں۔

 

حدیث، تفسیر، کلام، فقہ، احسان و سلوک وغیرہ سے متعلق ویب سائٹس:

 

1. مکتبۃ الشاملۃ

https://shamela.ws/

 

2. موقع الدرر السنیۃ

https://dorar.net/

 

3. اسلام ویب

https://www.islamweb.net/ar/

 

4. موقع الاکوکۃ

https://www.alukah.net/

 

5. سنت ڈاٹ کام

https://sunnah.com/

 

6. الباحث القرآنی

https://tafsir.app/

 

7. حدیث موسوعۃ الاحادیث النبویۃ

https://hadeethenc.com/ar/home

 

8. موقع التفسییر

https://www.altafsir.com/

 

9. الدلیل الی القرآن الکریم

https://guidetoquran.com/ar

 

10. الباحث الحدیثی

https://sunnah.one/

 

11. قرآن لائبریری (اردو)

https://quran.ttwir.com/#/

 

 

زبان و ادب سے متعلق سائٹس:

1. الموسوعۃ العالمیۃ للادب العربی

https://www.adab.com/

 

2. قاموس و معجم المعانی https://www.almaany.com/

 

3. موسوعۃ الشعر العربی https://www.aldiwan.net

 

4. اردو گاہ https://xn--mgbqf7g.com/

 

5. ریختہ https://www.rekhta.org/?lang=ur

 

6. اردو مضامین https://urdumazameen.com

 

7. مضامین https://mazameen.com

 

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے