کامیاب خطیب بننے کے 10 اہم اصول
از: غیور احمد قاسمی استاذ مظاہر علوم وقف سہارن پور
ذیل میں جو اصول بیان کئے جارہے ہیں، یہ نہ صرف طلبہ کی تربیت میں مددگار ہیں بلکہ ان کی خطابت کے میدان میں کامیابی کی ضمانت بھی ہیں۔اسی لئے ان اصولوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا جا رہا ہے:
1. اخلاص نیت
ایک خطیب کے لیے ضروری ہے کہ اس کی نیت خالص ہو۔ اس کا مقصد صرف سامعین کو متاثر کرنا نہیں بلکہ ان کے دل و دماغ کو متاثر کرتے ہوئے انہیں صحیح سمت کی طرف رہنمائی دینا ہو۔ اخلاص کے بغیر خطابت کا اثر زائل ہو جاتا ہے۔
2. مناسب موضوع کا انتخاب
خطیب کو ہمیشہ ایسا موضوع منتخب کرنا چاہیے جو حالات، زمانے اور سامعین کی ضرورت کے مطابق ہو۔ موضوع ایسا ہو جو سننے والوں کے لیے دلچسپ اور فائدہ مند ہو۔
3. موضوع کا مکمل مطالعہ اور یادداشت
موضوع کو بیان کرنے سے پہلے اس پر مکمل تحقیق اور مطالعہ کریں۔ موضوع کو اچھی طرح یاد کریں تاکہ بیان کرتے وقت اعتماد کے ساتھ گفتگو کی جا سکے۔
4. پیشگی مشق
تقریر کی مشق خطابت کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ آئینے کے سامنے یا کسی قریبی دوست کے سامنے تقریر کی مشق کریں تاکہ اعتماد بڑھے اور جھجک ختم ہو۔
5. مفہوم اور مقصدیت
تقریر کے ہر جملے کو بامقصد اور واضح ہونا چاہیے۔ غیر ضروری باتوں اور پیچیدہ الفاظ سے گریز کریں تاکہ سامعین بات کو آسانی سے سمجھ سکیں۔
6. تلفظ اور آواز کی درستگی
تلفظ کی ادائیگی اور آواز کے اتار چڑھاؤ کا خیال رکھیں۔ آواز صاف اور دلکش ہونی چاہیے تاکہ سامعین پر اچھا اثر پڑے۔
7. اشاروں اور باڈی لینگویج کا استعمال
تقریر کے دوران اشاروں اور جسمانی حرکات کا موزوں استعمال کریں۔ یہ سامعین کی توجہ کو بڑھاتا ہے اور بات کو مؤثر بناتا ہے۔
8. جامعیت اور اختصار
ایک ہی موضوع پر قائم رہتے ہوئے تقریر کو مختصر اور جامع رکھیں۔ غیر ضروری طوالت سے سامعین کی دلچسپی ختم ہو سکتی ہے۔
9. تمہید اور دلچسپی کا آغاز
تقریر کے آغاز میں دلچسپ اور توجہ دلانے والے تمہیدی کلمات کا انتخاب کریں تاکہ سامعین کی دلچسپی بڑھ جائے۔ دورانِ تقریر اشعار یا لطیفے کا استعمال کریں تاکہ سامعین بور نہ ہوں۔
10. مؤثر اختتام
تقریر کے آخر میں ایک جامع خلاصہ پیش کریں۔ اس سے سامعین کو مکمل بات سمجھنے میں مدد ملتی ہے اور تقریر کا اثر دیرپا رہتا ہے۔
نتیجہ:
یہ اصول طلبہ کو بہترین خطیب بننے کی راہ پر گامزن کریں گے۔ ان پر عمل کرکے طلبہ اپنی علمی و ادبی صلاحیتوں کو نکھار سکتے ہیں اور معاشرتی سطح پر اپنی شناخت بنا سکتے ہیں۔
Leave a Reply