مسجد شیخ زاید ابو ظبی
از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری
6 جمادی الاولی 1446ھ 9 نومبر 2024ء
ابو ظبی کی مسجد شیخ زاید تاج العروس ہے، اس نے برج خلیفہ کی رعنائی کو توازن میں رکھا ہے، اگر ٹاور دبئی میں کشش ثقل کا موجب ہے تو مسجد شیخ ابو ظبی کی مقناطیس ہے، ہم نے آج اس مسجد کے بام ودر میں، اسلام کی محبت کا بہترین خراج عقیدت دیکھا، آنکھیں پر نور ہوئیں، طبیعت کھل اٹھی، مغل بادشاہوں کی تعمیری وراثت کا عرب نسخہ سرشار کر گیا، مسجدیں تعمیر ہوتی ہیں اور ہوتی رہیں گی؛ مگر جب ظل الہی اس مبارک سلسلے کو ذاتی دلچسپی بناتا ہے تو عجائب رونما ہوتے ہیں، مساجد الملوک ملوک المساجد کے مظاہر رنگ جماتے ہیں اور اسلام زندہ باد کی انگڑائیاں لیتا ہے۔
مسجد نئے عالمی رجحان کو سامنے رکھ کر ڈیزائن کی گئی ہے، مذہب اور عبادت کے اس عظیم رمز میں سیاحت کا باب کھول کر اسلامی ثقافت وتہذیب کا تعارف کرایا گیا ہے، سیاحوں کا ہجوم ہے، جنس بشر کی ہر نوع موجود ہے، مغرب کی سفید ہرنیوں کو عربی قبا کا پابند کیا گیا ہے، سر کے حجاب کی بھی تاکید ہے، آگے کے مراحل میں اہلکار تنبیہ بھی کرتے ہیں، اگر کسی یورپین کا حجاب اتر جاتا ہے تو استواری کی ہدایت کی جاتی ہے، یہ منظر موجب تسکین واقع ہوا، الاسلام یعلو کا نظارہ جو ٹھہرا۔
ہم نے مغرب اور عشاء؛ دو نمازیں اس عالیشان مسجد میں ادا کیں، مسجد کا مرکزی ہال دیکھا، اس کی وسعت، تعمیری حسن، قالین کی خوبی، در ودیوار کی زیبائش، چھت کی تزئین کاری، ستونوں کی کاری گری اور جھومروں کا جمال زبان وبیان کی قدرت سے ماورا ہے، مسجد کے گرداگرد سبزہ زار ہے، گل کاری اور چمن سازی کا خاص اہتمام کیا گیا ہے، صحرا کے بانجھ پن کو درہم کی طاقت نے شکست دی ہے، دہلی کی شاہی جامع مسجد کو نئے عروسی جوڑے میں ڈھالا گیا ہے، وہی بلندی، وہی مینار، وہی گنبد، وہی وضع اور بعینہ رنگ وآہنگ، بس ہماری جامع مسجد یہاں اپ ٹو ڈیٹ اور آن دا ایج ہوگئی ہے۔
بادشاہ خدا کا سایہ ہے، اس کے شاہ نامے خدائی شان کی عکاسی کرتے ہیں، دین کا شکوہ بھی اسی وقت قائم ہوتا ہے جب بادشاہ اسے دل پر لیتا ہے، حکمران کی دلچسپی بہار لاتی ہے اور اس کی بیزاری خزاں رسید کردیتی ہے، "پیٹرول عہد” عربوں کے شہری وعمرانی عروج کا دور ہے؛ مگر شہری تمدن کے اس شباب میں وہ مذہبی تمدن کو نہیں بھولے ہیں، ان کی مسجدیں آرائش، زیبائش، سہولیات اور ترقی کے مظاہر میں ان کے دفاتر اور خواب گاہوں سے کم نہیں ہیں، یہ ان کی ایمانی غیرت، اسلامی حمیت اور دین پسندی کی بے شمار نشانیوں میں سے ایک نمایاں نشانی ہے۔