ٹوٹے برتن، مشترکہ کنگھا اور چھری سے کھانا
(ناصرالدین مظاہری)
چھری سے کھانا کھانا:
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقطعوا اللحم بالسكين فإنه من صنع الاعاجم وانهسوه فإنه اهنا وامرا» . رواه ابو داود والبيهقي في شعب الإيمان وقالا: ليس هو بالقوي۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھری کے ساتھ (پکا ہوا) گوشت کو مت کاٹو کیونکہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے، بلکہ اسے دانتوں کے ساتھ کھاؤ، کیونکہ ایسا کرنا زیادہ لذیذ اور کھانے میں زیادہ آسان ہے۔ (ابوداؤد)
گھروں میں ذرا ذرا سی باتوں پر عموما دھیان نہیں دیا جاتا ہے اور یہی بے دھیانی و بے خیالی کبھی کبھی بہت مشکل کھڑی کر دیتی ہے۔
ناک میں گیہوں کا دانہ:
میرا ایک بھتیجہ گیہوں کے ایک ڈھیر کے پاس کھیل رہا تھا ، خدا جانے گیہوں کا ایک دانہ کیسے بچے کے ناک کے سوراخ میں جاکر اٹک گیا ، بچہ روئے جارہا ہے اور گیہوں نکالنے کی جس قدر کوشش کی گئی دانہ مزید اندر جاتا رہا ، گاؤں سے پانچ کلو میٹر دور ایک رٹائرڈ سرکاری ڈاکٹر کا مطلب تھا ان کانام دیوراج تھا ، بچہ کو وہاں لے جایا گیا ، ڈاکٹر صاحب نے بچہ کو بغور دیکھا اپنی میز پر بچے کو اپنے سامنے بٹھایا ،بچہ کے منہ پر اپنا منہ رکھ کر پھونک ماری ، ہوا کا دباؤ بڑھا اور چشم زدن میں دانہ ناک کے نتھنے سے نکل کر باہر گرا۔ ڈاکٹر صاحب نے بچے کو اس کے والد کے حوالہ کیا اور مریض دیکھنے میں مصروف ہوگئے۔ بھائی نے پوچھا کہ روپے کتنے دوں ؟ تو ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ میں نے کیا ہی کیا ہے کہ روپے لوں ،نہ دوا نہ علاج ، بس ایک ترکیب کام کرگئی ۔پیسے نہیں لئے۔
ٹوٹے برتن اور کانٹے سے کھانا:
گھروں میں ٹوٹے برتنوں میں کھانا کھانا عام بات ہے حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے برتنوں میں کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے تاکہ منہ کو نقصان نہ پہنچے، اسی طرح کیل کانٹوں سے کھانا بھی اسی لئے ناپسند کیا گیا ہے تاکہ کوئی زخم نہ پہنچے ، اب تو فروٹ کھانے کے لئے طرح طرح کے کانٹے بازار میں آچکے ہیں جن کا استعمال ناجائز تو نہیں کہا جاسکتا البتہ خلاف احتیاط ضرور ہے۔
کل ہی ایک جگہ پڑھا کہ گھر میں چائے چھاننے والی چھلنی ٹوٹی ہوئی تھی اسی کا ایک تار ٹوٹ کے ایک ننھے بچے کے حلق میں جاکر اٹک گیا۔ اور اچھی خاصی پریشانی پیدا ہوگئی۔
مشترکہ کنگھا:
میں نے تو شیخ فرید الدین عطار کی الہامی شاعری میں یہاں تک پڑھاہے کہ مشترکہ کنگھا بھی استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ گھر میں مرد بھی ہیں خواتین بھی ، خواتین کے بالوں میں موجود جوئیں کنگھے کے ذریعہ آپ کے سر میں پہنچ سکتی ہیں ، کنگھے کے ذریعہ میل کچیل بھی منتقل ہوسکتا ہے ، ایک دوسرے کے سر کے جراثیم بھی نقل مکانی اختیار کریں گے ، ٹوٹا کنگھا کھال کو زخمی کرسکتا ہے ، ٹوٹا آئینہ غریبی آنے کا باعث ہوتا ہے ، بلکہ شیخ فرید الدین عطار تو دانتوں میں خلال کے لئے اتنی احتیاط برتتے ہیں کہ ان کا کہنا ہے دانتوں کے خلال کے لئے ہرقسم کی لکڑی کا استعمال ہرگز مناسب نہیں ہے۔اس کام کے لئے مستقل ایک مفید لکڑی ہونی چاہیے۔
چاندی کا تار:
میرے ایک دوست ہیں ان کے والد ماجد نے چاندی کے دانتوں سے اپنے دانت بندھوا لیے ، ایک دن خدا جانے کیا ہوا کہ چاندی کا یہ بندھن کھل گیا اور یہ تار حلق کے راستے معدہ تک پہنچ گیا ، انسانی معدہ ہمہ وقت متحرک رہتایے چنانچہ اچھی خاصی پریشانی میں مبتلا ہوگئے ، بہت مشکل سے آپریشن کے بعد یہ تار نکل سکا۔
اگر برتن کو جوڑ کر لائق استعمال بنابھی لیا جائے تب بھی احتیاط ہی بہترہے کیونکہ جہاں جوڑ ہوتا ہے وہاں عموما گندگی رہ ہی جاتی ہے ، گندگی ہوگی تو جراثیم منہ کے راستے حلق تک پہنچ جائیں گے۔
ٹوٹے آئینہ میں چہرہ دیکھنا:
ٹوٹے آئینہ میں اپنی شکل دیکھنا بھی معیوب ہے کیونکہ یہ ایک طرف تو گھر میں غربت کے اسباب میں سے ہے دوسرے کسی اجنبی کے سامنے اگر یہ منظر ہوا تو بدنامی بھی ہوسکتی ہے۔
Leave a Reply