روزے کے طبی و جسمانی فوائد

روزے کے طبی و جسمانی فوائد

روزے کے طبی و جسمانی فوائد

روزے کے طبی و جسمانی فوائد

از: عبدالعلیم دیوگھری

 

اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے روزہ بھی ہے، روزہ شانِ عبدیت کا اعلی اور دلنشیں مظہر ہے، بندۂ مومن سحر سے وقت افطار تک بھوک و پیاس اور نفسانی خواہشات کے زور کو برداشت کرکے گویا زبانِ حال سے اس بات کا اعلان کرتا ہے کہ اس کے نزدیک حکم خداوندی کی بجا آوری کو ہر چیز پر تقدُم حاصل ہے۔

 

روزے کی حکمت و مقصدیت کے حوالے سے باری تعالیٰ کا صریح ارشاد موجود ہے کہ یہ تقوی و پرہیز گاری کا ضامن ہے، یہ انسان کو زہد و صالحیت اور خوفِ خدا کی اعلی صفات سے آراستہ کرتا ہے، اس کے قلب و ذہن کی جلاکاری، باطن کے تزکیہ، خواہشات کو اعتدال اور روحانی قوتوں کو توانائی بخشنے کا کام کرتا ہے۔

روزے کا بنیادی اور اولین مقصد تو یہی ہے؛ تاہم اس عظیم عبادت کے فوائد کا دائرہ کار فقط انسان کی روحانی کائنات تک محدود نہیں ہے؛ بلکہ اس کی جسمانی حیات پر بھی اپنے اثرات کے گہرے نقوش ثبت کرتا ہے اور قلب و باطن کو پاکیزگی بخشنے کے ساتھ ساتھ جسم کے ہر ہر عضو کو بھی صحت و توازن اور نظم و ضبط کا درس دیتا ہے۔

 

جدید سائنسی تحقیقات سے روزے کے مختلف طبی و جسمانی فوائد کا انکشاف ہوا ہے کہ کس طرح وہ حیرت انگیز طرز پر انسان کے جسم میں اپنے مثبت اثرات پیدا کرتا ہے، ہم ذیل میں روزے کے طبی فوائد کے تعلق سے چند باتیں قلم بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

جسم سے زہریلے مواد کا صفایا

ماحول کی کثافت اور روز مرہ کی خوراک کی وجہ سے ہمارے جسم میں کئی نقصان دہ اور زہریلے مادے جمع ہوتے رہتے ہیں، روزے کی حالت میں خوراک محدود ہو جانے کی بنا پر ہمارا جسم خودکار طریقے پر اپنی صفائی کرتا ہے اور ان زہریلے مادوں کو خارج کر دیتا ہے، اس عمل کو جدید طب کی اصطلاح میں (Detoxification) کہا جاتا ہے، روزے کی حالت میں ہمارا جگر، گردے اور آنتیں زیادہ فعال ہو جاتی ہیں اور ہمارے اندرون کے فاضل اور مضر صحت اجزا کو باہر نکال دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں جسمانی اعضا کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے اور کئی بیماریوں سے نجات حاصل ہوتی ہے۔

 

ہاضمہ کا نظام بہتر ہونا

عام دنوں میں انسان چوں کہ روزانہ کھانے پینے کا اہتمام کرتا ہے، جس کی وجہ سے مسلسل خوراک ہضم کرنے کی وجہ سے معدے کی اندرونی دیواروں پر دباؤ بڑھتا ہے، اور بعض اوقات گیس، بدہضمی اور تیزابیت جیسے مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں، روزہ رکھنے کی وجہ معدے کو آرام کرنے کا طویل وقفہ ملتا ہے، اور خودکار طریقے سے (Self-healing) اپنی مرمت کرنے لگتا ہے۔

اسی طرح معدے کے خامرے (Enzyme) میں توازن پیدا ہوتا ہے، جس سے خوراک بہتر طریقے سے ہضم ہو پاتا ہے۔

جگر کو آرام ملتا ہے، اس پر چربی جمع ہونے کے امکانات کم ہونے لگتے ہیں، جس سے فیٹی لیور (Fatty liver) جیسی بیماریوں سے نجات حاصل ہوتی ہے، بدہضمی اور پیٹ پھولنے کی دقتیں ختم ہوتی ہیں، ان سب کے علاوہ ہاضمے کے نظام سے متعلق انگنت فوائد روزے کی وجہ سے حاصل ہوتے ہیں۔

 

 

دل کے امراض سے نجات

روزہ رکھنے سے دل کی بہت سے بیماریاں دور ہو جاتی ہیں۔

روزے کی وجہ سے کولیسٹرول کا لیول متوازن رہتا ہے، برا کولیسٹرول کم ہوتا ہے جس سے خون کی شریانیں صاف ہوتی ہیں اور خون میں موجود غیر ضروری چکنائیاں کم ہوتی ہیں۔

روزہ رکھنے سے بلڈ پریشر قدرتی طور پر کم ہو جاتا ہے، دل کی دھڑکن (Heart rate) متوازن ہوتی ہے، خون کی پمپنگ نظام میں بہتری پیدا ہوتی ہے، اور دل کے دورے اور فالج وغیرہ جیسی خطرناک بیماریوں کے امکانات کافی کم ہو جاتے ہیں۔

 

وزن میں کمی

بھاری اور وزنی جسم دور حاضر کا عام مسئلہ بنتا جا رہا ہے، اس سے نجات کے لیے ہزاروں جتن کیے جاتے ہیں۔ وزن کم کرنے کا بنیادی اصول یہ ہے کہ کیلوریز (Calories) میں کمی کی جائے، یعنی جتنی کیلوریز جسم میں داخل ہو رہی ہیں اس سے زیادہ جلنی چاہیے۔

روزے کی حالت میں چوں کہ کھانا پینا محدود ہو جاتا ہے اس وجہ سے جسم میں کیلوریز بھی کم مقدار میں داخل ہوتی ہیں، اسی طرح جب جسم کو خوراک نہیں ملتی تو وہ جمع شدہ چربی کو استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے وزن تیزی سے کم ہوتا ہے۔ نیز میٹابولزم (Metabolism) بہتر ہوتا ہے جو وزن کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس کے علاوہ زیادہ کھانے پینے کی عادت میں درستی پیدا ہوتی ہے۔

 

ذہنی صحت میں بہتری

روزہ جسم کے مختلف اعضا کے ساتھ ساتھ دماغی افعال کے لیے بھی انتہائی مفید ہے، روزہ رکھنے کی وجہ سے دماغ میں نئے نیورون (Neurone) پیدا ہوتے ہیں جو قوت یادداشت میں اضافہ کرتے ہیں، اسی طرح ذہنی دباؤ اور دماغی بےچینی (Anxiety) کم ہوتی ہے۔

دماغ میں ایک خاص پروٹین کی پیداوار بڑھتی ہے جس کا نام بی ڈی این ایف (BDNF) ہے، یہ پروٹین سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے اور یادداشت کی قوت بھی بڑھاتا ہے۔

 

 

عمر میں اضافہ

کچھ تحقیقات سے یہ بات منکشف ہوئی ہے کہ وقفے وقفے سے روزہ رکھنا لمبی عمر کی ضمانت ہے، ایسا اس وجہ سے ہے کہ جسم میں فری ریڈیکل (Free redicals) کی مقدار کم ہونے لگتی ہے جو کہ بڑھاپے کی وجہ بنتی ہے، نیز خلیے اور باڈی سیل خودکار طور پر اپنی مرمت کرتے رہتے ہیں جس سے جلد پر بڑھاپے کے اثرات جلد نمایاں نہیں ہوتے، اسی طرح قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے جو بہت سی بیماریوں سے جسم کو بچاتا ہے اور زیادہ وقت تک جسمانی نظام کی کارکردگی برقرار رکھتا ہے۔

 

ذیابطیس 2 کے مریض کو فائدہ

انسان کے جسم میں انسولین (Insulin) نامی ایک ہارمون ہوتا ہے جو شوگر کو کنٹرول کرتا ہے، روزہ رکھنے سے اس انسولین کی حساسیت میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے شوگر کی سطح متوازن رہتی ہے، جس سے ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات انتہائی کم ہو جاتے ہیں۔ تحقیقات کی مانیں تو روزہ رکھنے سے بلڈ شوگر کی سطح میں 3 سے 6 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔

 

مدافعتی نظام اور پُرسکون نیند کی ضمانت

روزہ رکھنے سے مدافعتی نظام یعنی (Immune system) مضبوط ہوتا ہے، خون کے اندر سے پرانے خلیات ختم ہوتے ہیں اور نئے خلیات پیدا ہوتے ہیں جس سے مدافعتی قوت بڑھتی ہے، جسم میں سوزش کی پریشانی بھی ختم ہوتی ہے اور خون کے اندر سفید خلیات میں اضافہ ہوتا ہے جو مختلف وائرس اور انفیکشن سے انسان کو بچاتا ہے۔

اسی طرح نیند کے نظام میں بھی بہتری واقع ہوتی ہے، نیند کے ہارمون بہتر طریقے سے کام کرتے ہیں، ذہنی دباؤ اور بےچینی میں کمی واقع ہوتی ہے اور بدہضمی وغیرہ جیسی دقتوں سے نجات حاصل ہوتی ہے جو کہ بہتر نیند کی ضمانت ہیں۔

 

روزہ کے یہ چند طبی فوائد ہم نے مختلف ویب سائٹوں میں شائع تحقیقات و تفصیلات کی روشنی میں قلم بند کرنے کی کوشش کی ہے، گو کہ اس عبادت کے ضمن میں یہ طبی فوائد حاصل ہو جاتے ہیں؛ لیکن ان فائدوں کو روزہ کا مقصود نہیں بنانا چاہیے؛ بلکہ روزہ کا مقصد اصلی تو محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور رضا کا حصول ہونا چاہیے؛ کیوں کہ اللہ کی رضا حاصل ہو جانے سے بڑھ کر کوئی کامیابی نہیں ہے۔

یہاں پر یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ روزہ ضبط نفس اور صبر و شکیبت کے سیکھنے کا ذریعہ ہے؛ مگر عام طور پر لوگ افطار کے وقت دستر خوان پر اس طرح بےتحاشا ٹوٹ پڑتے ہیں کہ لگتا ہے روزہ ضبط نفس نہیں بلکہ شکم پروری کا عملی مشق ہو۔ تلی ہوئی چیزیں، مرغن غذائیں، پیک شدہ چیزیں اور دیگر غیر صحت مند غذائیں کھاکر اپنی صحت کا نقصان کر بیٹھنے ہیں ایسے میں بھلا روے کے مثبت اثرات جسم میں کس طرح ظاہر ہوں گے؟ اس لیے ضروری ہے کہ رمضان کے مہینے میں بھی کھانے پینے کے حوالے سے متعدل راہ اختیار کی جائے اور روزہ ہے اصل فلسفے اور پیغام کو سمجھنے کی کوشش کی جائے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے