رمضان کی رات میں قرآن کی تلاوت کی فضیلت، فوائد اور مسنون طریقہ
از قلم: نور حسن بلگرامی
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم کو رمضان المبارک میں نازل فرمایا، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
"شہر رمضان الذي أنزل فيه القرآن هدى للناس وبينات من الهدى والفرقان” (البقرة: 185)
یعنی "رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے۔”
یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک میں قرآن کی تلاوت کی خاص فضیلت بیان کی گئی ہے، اور خود نبی کریم ﷺ رمضان میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کا دور کیا کرتے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
"كانَ رسولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أجْوَدَ النَّاسِ، وَكانَ أجْوَدَ ما يَكونُ في رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكانَ جِبْرِيلُ يَلْقَاهُ في كُلِّ لَيْلَةٍ مِن رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ القُرْآنَ، فَلَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ أجْوَدُ بالخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ المُرْسَلَةِ” (صحيح البخاري، 6)
رمضان میں رات کو قرآن کی تلاوت کی فضیلت
علامہ ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"أن المدارسة بينه صلى الله عليه وسلم وبين جبريل كانت ليلا، فدل على استحباب الإكثار من التلاوة في رمضان ليلاً؛ فإن الليل تنقطع فيه الشواغل، وتجتمع فيه الهمم، ويتواطأ فيه القلب واللسان على التدبر” (لطائف المعارف، ص 315).
یعنی "نبی صلّی اللہ علیہ وسلم اور حضرت جبرئیل علیہ السلام کی مدارست (دور) رات کو ہوتی تھی، جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رمضان میں رات کو تلاوت زیادہ کرنا مستحب ہے، کیونکہ رات کو مشغولیات کم ہوتی ہیں، دل و دماغ یکسو ہوتے ہیں، اور زبان و دل تدبر و تفکر کے ساتھ ہم آہنگ ہوتے ہیں۔”
اللہ تعالیٰ نے بھی رات کو عبادت کی فضیلت کو بیان کیا:
"إِنَّ نَاشِئَةَ ٱلَّيْلِ هِىَ أَشَدُّ وَطْـًۭٔا وَأَقْوَمُ قِيلًا” (المزمل: 6)
رات کی تلاوت کے فوائد
1. یکسوئی اور تدبر: رات کے وقت انسان کی مصروفیات ختم ہوچکی ہوتی ہیں، اس لیے دل زیادہ یکسو ہو کر قرآن میں غور و فکر کرسکتا ہے۔
2. قلب و زبان کی ہم آہنگی: رات کو سکون ہونے کی وجہ سے قرآن کی تلاوت دل اور زبان دونوں کو ایک ساتھ مشغول کردیتی ہے، جس سے الفاظ اور معانی کا گہرا اثر پڑتا ہے۔
3. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت: آپ ﷺ رمضان میں خاص طور پر رات کو قرآن کی تلاوت فرماتے اور حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ اس کا دور کرتے تھے۔
4. مزید برکت اور نورانیت: رات کی عبادت میں خاص برکت اور نورانیت ہوتی ہے، اور اس میں کی گئی تلاوت زیادہ اثر رکھتی ہے۔
رات میں قرآن کی تلاوت کے مسنون طریقے
1. ترتیل اور تدبر کے ساتھ پڑھنا: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَرَتِّلِ ٱلْقُرْءَانَ تَرْتِيلًۭا” (المزمل: 4) یعنی قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔
2. نماز تہجد میں تلاوت: نبی کریم ﷺ رات کی نماز میں طویل قیام فرماتے اور قرآن کی طویل تلاوت کرتے تھے۔
3. معانی پر غور کرنا: قرآن پڑھنے کے ساتھ اس کے معانی پر تدبر اور غور و فکر کرنا افضل ہے۔
4. دعا کے ساتھ آغاز اور اختتام: تلاوت سے پہلے "أعوذ بالله من الشيطان الرجيم” اور "بسم الله الرحمن الرحيم” پڑھنا اور بعد میں "صدق اللہ العظیم "کہنا چاہیۓ ۔
الحاصل
رمضان میں قرآن کی تلاوت دن اور رات دونوں وقت باعثِ برکت ہے، لیکن رات میں تلاوت کی خاص فضیلت احادیث اور تفاسیر سے ثابت ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات میں یکسوئی، تدبر، سنتِ نبوی کی پیروی، اور عبادت کی نورانیت شامل ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ رمضان کی راتوں میں قرآن کی تلاوت کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ روحانی فوائد حاصل کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس مبارک مہینے میں زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Leave a Reply