اسلام میں بین المذاہب نکاح (Interfaith Marriage) کی ممانعت اور حکمت
از قلم :- مولانا محمد دانش مظاہری
استاذ شعبہ تحفیظ القرآن
جامعہ مظفریہ شیر تالاب ستلہ گرام آسنسول_۲
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو اپنے پیروکاروں کو عبادات، تعلقات اور معاملات سے متعلق احکامات کی پابندی کا درس دیتا ہے۔ یہ احکامات نہ صرف معاشرتی نظام پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں بلکہ منفی اثرات سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ یہی انفرادیت اسلام کو دیگر مذاہب سے ممتاز کرتی ہے۔
نکاح انسانی زندگی کا ایک اہم موڑ ہے، جہاں دو افراد نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ وابستگی کا عہد کرتے ہیں بلکہ ان کے مابین ایک مقدس تعلق قائم ہوتا ہے۔ یہ تعلق انسانی زندگی پر گہرے اور دیرپا اثرات مرتب کرتا ہے۔ اسلام نے نکاح جیسے حساس اور اہم مرحلے کے لیے واضح اور جامع رہنمائی فراہم کی ہے، جن میں بین المذاہب نکاح کی ناپسندیدگی شامل ہے۔ مسلمانوں کو اس سے اجتناب کا حکم دیا گیا تاکہ خاندانی اور معاشرتی نظام پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔
قرآن مجید میں اس موضوع پر واضح احکام موجود ہیں:
وَ لَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى یُؤْمِنَّؕ-وَ لَاَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكَةٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَتْكُمْۚ-وَ لَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِیْنَ حَتّٰى یُؤْمِنُوْاؕ-وَ لَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكُمْؕ-اُولٰٓىٕكَ یَدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ ۚۖ-وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلَى الْجَنَّةِ وَ الْمَغْفِرَةِ بِاِذْنِهٖۚ-وَ یُبَیِّنُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ(221)
"اور مشرکہ عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لائیں، اور بے شک مسلمان لونڈی مشرکہ عورت سے بہتر ہے، اگرچہ وہ تمہیں پسند ہو۔ اور (مسلمان عورتوں کو) مشرکوں کے نکاح میں نہ دو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں، اور بے شک مسلمان غلام مشرک مرد سے بہتر ہے، اگرچہ وہ مشرک تمہیں پسند ہو۔ وہ (مشرک) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے، اور اپنی آیتیں لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔”
(سورۃ البقرہ: 221)
اس آیت مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ ایک ادنیٰ مسلمان مرد یا عورت بھی اعلیٰ اور فائق غیر مسلم مرد یا عورت سے بہتر ہے، کیونکہ نکاح محض ایک سماجی بندھن نہیں بلکہ ایمان اور عقیدے کی مضبوطی کا ذریعہ بھی ہے۔
بین المذاہب نکاح کی ممانعت کی حکمت
اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسلام، جو محبت و اخوت بانٹنے اور نفرت و عداوت کے خاتمے کا دم بھرتا ہے، بین المذاہب نکاح کو ناپسند کیوں کرتا ہے؟ اس کا جواب بین المذاہب نکاح کے معاشرتی اور مذہبی اثرات کو سمجھنے سے واضح ہو سکتا ہے۔
1. مذہبی اختلافات اور ایمان کی کمزوری
شریک حیات کا مختلف مذہب سے تعلق عبادات، حلال و حرام کے معاملات، اور زندگی کے دیگر پہلوؤں میں اختلافات پیدا کرتا ہے۔ یہ اختلافات نہ صرف ذہنی الجھن کا باعث بنتے ہیں بلکہ ایمان کی کمزوری اور بعض اوقات ارتداد یا الحاد تک لے جا سکتے ہیں۔
2. اولاد کی تربیت میں مشکلات
نکاح کا اہم مقصد نیک نسل کی بقا ہے۔ مختلف عقائد رکھنے والے والدین کے لیے بچوں کی مذہبی تربیت ایک بڑا چیلنج بن جاتی ہے، جس کے نتیجے میں بچے دین سے دور ہو سکتے ہیں یا الحاد کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔
3. خاندانی اتحاد کا فقدان
اسلام نکاح کو دو خاندانوں کے درمیان اتحاد کا ذریعہ سمجھتا ہے، لیکن بین المذاہب نکاح میں یہ اتحاد مشکل ہو جاتا ہے۔ اکثر ایسے رشتوں کو خاندانوں کی طرف سے قبولیت نہیں ملتی، جو تعلقات کی خرابی اور طلاق کی صورت میں ختم ہو سکتے ہیں۔
4. معاشرتی ہم آہنگی میں خلل
مختلف ثقافتوں اور مذہبی روایات سے تعلق رکھنے والے جوڑے سماجی تقریبات اور تہواروں میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ ان اختلافات کی وجہ سے ازدواجی زندگی پیچیدہ ہو جاتی ہے۔
5. مذہبی شناخت کا بحران
ایسے جوڑوں میں اکثر مذہبی رسومات اور عقائد پر اختلاف پایا جاتا ہے، جو مذہبی شناخت کے بحران کا سبب بنتا ہے اور تعلقات کو متاثر کرتا ہے۔
6. سماجی دباؤ اور تنقید
بین المذاہب نکاح معاشرتی طور پر قبولیت حاصل کرنے میں مشکلات پیدا کرتا ہے، جس کی وجہ سے جوڑے ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
7. مشترکہ اقدار کی کمی
بین المذاہب جوڑوں میں مشترکہ اقدار اور عقائد کی کمی ہوتی ہے، جو طویل مدتی تعلقات کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ یہ صورتحال اکثر طلاق کی شرح میں اضافے کا باعث بنتی ہے، حالانکہ اسلام طلاق کو سخت ناپسند کرتا ہے۔
8. اسلامی روایات کی منتقلی میں رکاوٹ
بین المذاہب نکاح اسلامی روایات کو آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے میں رکاوٹ بنتا ہے۔ یہ امت مسلمہ کی یکجہتی کو کمزور کر دیتا ہے اور اسلامی معاشرتی نظام کو متاثر کرتا ہے۔
انہیں وجوہات کے پیش نظراسلام نے بین المذاہب نکاح کو ناپسندیدہ قرار دیا تاکہ خاندانی، مذہبی، اور معاشرتی نظام کو محفوظ رکھا جا سکے۔ نکاح محض دو افراد کے درمیان رشتہ نہیں بلکہ دو خاندانوں، تہذیبوں اور عقائد کے درمیان تعلق ہے۔ اس رشتے کو پائیدار اور خوشگوار بنانے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں شریک حیات ایک ہی عقیدے اور ایمان کے حامل ہوں تاکہ نہ صرف ان کا تعلق مضبوط ہو بلکہ ان کی نسلیں بھی دین اسلام پر قائم رہ سکیں۔